جمعہ، 4 ستمبر، 2015

دفاعِ پاکستان کی گولڈن جوبلی

جنگِ ستمبر کی گولڈن جوبلی سر پر ہے لیکن معلوم ہوتا ہے کہ میڈیا اور حکومت اِسے بھی صرف ایک یومِ دفاع کے طور پر منا کر فارغ ہوجاناچاہتے ہیں۔  ممکن ہے دونوں یہ سوچ رہے ہوں کہ اگر دفاعِ پاکستان کی گولڈن جوبلی اُس طرح منائی گئی جس طرح قیامِ پاکستان کی گولڈن جوبلی منائی گئی تھی تو کہیں فوج کو "ضرورت سے زیادہ" اہمیت حاصل نہ ہو جائے۔
لیکن جنگِ ستمبر صرف افواجِ پاکستان ہی نے نہیں لڑی تھی۔ اس میں پاکستان کے عوام بھی شریک تھے۔ اِس وقعے کی اہمیت قیامِ پاکستان سے کم نہیں ہے لیکن افسوس کہ ہمارے یہاں قومی تاریخ اور قومی تہوار بھی مصلحتوں کی نذر ہو جاتے ہیں۔
پاکستان کے پچاسویں یومِ آزادی کے موقع پر بھی جب گولڈن جوبلی سال ایک برس پہلے ۱۴ اگست ۱۹۹۶ء ہی سے شروع ہو گیا تو میں نے ایک ٹیلی وژن پروڈیوسر کو بہت فخر سے یہ کہتے سنا کہ اُنہوں نے تحریکِ پاکستان کے بارے میں ۳۶۵ اقساط پر مشتمل ایک ایسی سیریز بنائی ہے جس میں کہیں مسلم لیگ کا نام نہیں آتا کیونکہ اس وقت حکومت پیپلز پارٹی کی ہے۔ حسنِ اتفاق سے چند ماہ بعد پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہو گئی اور یومِ آزادی کی گولڈن جوبلی سے بہت پہلے میاں نواز شریف وزیراعظم ہو گئے۔ مجھے معلوم نہیں کہ پروڈیوسر صاحب نے اس کے بعد بقیہ اقساط کے اسکرپٹ میں تبدیلی کی یا نہیں لیکن ہو سکتا ہے کہ انہوں نے اس کے بعد قیامِ پاکستان کا سہرا بھی آل انڈیا مسلم لیگ کی بجائے پاکستان مسلم لیگ کے سر باندھ دیا ہو۔
غنیمت تھا کہ اُس وقت میڈیا اپنی ملکی حکومت کی خوشامد کرتا تھا۔ آج عام طور پر تاثر یہ ہے کہ میڈیا کا ایک بہت بڑا حصہ غیرملکی حکومتوں اور وہاں کی ایجنسیوں کی خوشامد میں مصروف ہے۔
اس صورتِ حال میں دفاعِ پاکستان کی گولڈن جوبلی کو صرف میڈیا پر چھوڑنا درست نہیں ہو گا۔ میرے خیال میں ہم سب انفرادی طور پر گولڈن جوبلی منانے کی ذمہ داری قبول کریں تو بہتر ہے۔ آج کل ہر شخص سوشل میڈیا پر کم سے کم ایک چھوٹے سے چینل جیسی حیثیت رکھتا ہے۔ اس لیے تمام دوستوں اور پڑھنے والوں سے میری یہ تجویز ہے کہ:
https://www.ispr.gov.pk/Indo-Pakistan%20War%201965%20-%20A%20Flashback.pdf
دفاعِ پاکستان کی گولڈن جوبلی ہم انفرادی طور پر کم سے کم سترہ دن تک منائیں۔ جنگِ ستمبر ۶ تاریخ کو شروع ہو کر ۲۳ تاریخ کو ختم ہوئی تھی۔ اِس لیے گولڈن جوبلی بھی صرف ایک یومِ دفاع اور ایک یومِ فضائیہ تک محدود نہیں رہنی چاہیے۔ کم سے کم ۲۳ ستمبر تک ہمیں اپنی اپنی جگہ اپنی اپنی انفرادی حیثیت میں یہ گولڈن جوبلی منانی چاہیے۔
اس کے لیے چند تجاویز ہیں۔
جنگِ ستمبر سے متعلق تصاویر، خبریں، معلومات، ویڈیوز اور سب سے بڑھ کر اُس زمانے کے جنگی نغمات سوشل میڈیا پر شئیر کیجیے۔ یہ نغمات ویڈیو کی صورت میں بھی شئیر کیے جا سکتے ہیں لیکن ان کے یادگار اشعار لکھ  کر لفظی صورت میں بھی شئیر کیے جانے چاہئیں۔
جنگِ ستمبر یا دفاعِ پاکستان سے متعلق کم سے کم ایک کتاب ضرور خریدیں۔ مفت ڈاون لوڈ کے علاوہ اپنی جیب سے رقم خرچ کر کے بھی۔ اس سلسلے میں اپنی کتاب راشد منہاس کی سفارش بھی کر سکتا ہوں جو راشد منہاس شہید کی سوانحِ حیات ہے اور جنگِ ستمبر کے واقعات بھی اس میں شامل ہیں جن کا راشد کے ذہن پر خاص اثر ہوا تھا۔ 
دفاعِ پاکستان سے متعلق کتابیں انٹرنیٹ سے ڈاون لوڈ کیجیے۔ اس سلسلے میں ایک بیحد یادگار کتاب کا لِنک مندرجہ ذیل ہے۔ فائل بھاری ہے، اس لیے صبر سے کام لیجیے گا:
گھر، اسکول، کالج، دفتر، دوستوں کی محفل وغیرہ میں اس گولڈن جوبلی کا تذکرہ کیجیے اور کم سے کم ۲۳ ستمبر تک کرتے رہیے۔ خواہ آپ کے دوست بور ہی کیوں نہ ہو جائیں۔ آپ نے انہیں پہلے بھی بہت دفعہ بور کیا ہو گا۔ اس دفعہ ملک و قوم کی خاطر ہی سہی۔
مجھ سے بھی جہاں تک ہو سکا میں دفاعِ پاکستان کے حوالے سے کچھ نہ کچھ بلاگ پر لکھتا ہی رہوں گا۔ بلکہ اگلی پوسٹ میں اپنی سمجھ کے مطابق یہ بتانے کی کوشش کروں گا کہ ہماری تاریخ میں اِس موقع کی ایک جنگ کے علاوہ کیا اہمیت ہے۔
لیکن یہ گولڈن جوبلی صرف میڈیا اور حکومت پر نہیں چھوڑنی چاہیے۔ یہ ہماری انفرادی ذمہ داری ہے کیونکہ یہ وطن ہمارا ہے۔ ہم ہیں پاسباں اِس کے۔ 

1 تبصرے:

Absar Ahmed نے لکھا ہے کہ

بے شک ہماری اپنی ذإہ داری ہے :)

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔