بدھ، 23 ستمبر، 2015

حضرت ابراہیم علیہ السلام اور اُن کے خاندان کے مزارات

عیدالاضحیٰ کا حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ ایک خاص تعلق ہے۔ آج سے ایک سو برس پہلے مسلمانوں میں حج کے ساتھ ساتھ "مقاماتِ مقدسہ" کی زیارت کا سفر بھی کافی عام تھا۔ ان مقامات میں حضرت ابراہیم علیہ السلام اور بعض دوسرے پیغمبروں کے مزارات بھی شامل ہوتے تھے۔ اب وقت بدل چکا ہے۔ پاکستان میں نوجوانوں کو عام طور پر یہ بھی معلوم نہیں کہ ان پیغمبروں کے مزار کہاں واقع ہیں۔
اس لحاظ سے شاید یہ معلومات عام دلچسپی کا باعث ہوں جو یہاں پیش کی جا رہی ہیں۔ ویسے اس موضوع پر اِنٹرنیٹ پر بہت کچھ موجود ہے، اس لیے اِسے صرف ایک تعارف سمجھیے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں یہودیوں میں روایت ہے کہ اُنہیں اُن کی پہلی بیوی سارہ کے ساتھ ایک زیرِ زمین غار میں سپردِ خاک کیا گیا۔ قریب ہی  اُن کے بیٹے حضرت اسحاق علیہ السلام اپنی زوجہ کے ساتھ اور حضرت اسحاق علیہ السلام کے بیٹے حضرت یعقوب علیہ السلام بھی اپنی زوجہ کے ساتھ سپردِ خاک ہوئے۔
یہودیوں کی تاریخ کے مطابق پہلی صدی قبل از مسیح میں رومنوں کے زیرِ سایہ حکومت کرنے والے یہودی بادشاہ ہیروڈ نے اس غار کے اوپر شاندار عمارت بنا دی۔ یہ عمارت ہبرون شہر میں موجود ہے جسے عرب "الخلیل" کہتے ہیں۔ یہ  فلسطین میں واقع ہے لیکن ۱۹۶۷ء سے اس کا زیادہ تر حصہ اسرائیل کے کنٹرول میں ہے۔
تاریخی نقطہء نگاہ سے یہ بات ثبوت کی محتاج ہے  لیکن صدیوں سے یہودی، عیسائی اور مسلمان یہی تسلیم کرتے چلے آئے ہیں کہ مدفن اِسی عمارت میں ہیں۔ ان تینوں مذاہب کے ماننے والے مدتوں سے یہیں آ کر اپنے اپنے عقیدے کے مطابق ان برگزیدہ ہستیوں کے لیے دعا کرتے آئے ہیں۔
مسلمان اِس عمارت کو مسجدِ ابراہیمی کہتے ہیں کیونکہ صدیوں پہلے جب یہاں مسلمانوں کی حکومت قائم ہوئی تو یہ عمارت مسجد کے طور پر اِستعمال ہونے لگی۔ یہاں آپ اِس کی تصویر دیکھ سکتے ہیں۔

مسجدِ ابراہیمی

آج کل اِس عمارت کے ایک حصے میں مسجد ہے۔ دوسرے حصے میں یہودیوں کی عبادت گاہ ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور بی بی سارہ کے مزار یہودی عبادت گاہ والے حصے میں ہیں۔ یہاں آپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے مزار کا دروازہ دیکھ سکتے ہیں۔

حضرت ابراہیم کے مزار کا دروازہ

جیسا کہ تصویر میں ظاہر ہو رہا ہے، یہ ایک حجرے کا دروازہ ہے۔ اس کے اندر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قبرِ مبارک کا تعویذ ہے لیکن اصل مدفن  بہت نیچے اُس غار میں ہے جس کا تذکرہ میں نے شروع میں کیا۔ اُس کے بارے میں مزید کچھ عرض کروں گا لیکن پہلے آپ مزار کا تعویذ دیکھ لیجیے۔

حضرت ابراہیم کے مزار کا تعویذ

حضرت اسحاق علیہ السلام اور اُن کی اہلیہ کے مزار وں کے لیے ہم  مسجد والے حصے میں آئیں گے۔ یہاں منبر کے سامنے آپ حضرت اسحاق علیہ السلام کا مزار دیکھ سکتے ہیں۔ 

حضرت اسحاق علیہ السلام کا مزار

حضرت اسحاق علیہ السلام اور اُن کی اہلیہ کے مزار آمنے سامنے ہیں۔ نیچے والی تصویر میں دونوں مزار دیکھے جا سکتے ہیں۔ 

حضرت اسحاق علیہ السلام اور اُن کی اہلیہ کے مزار

حضرت اسحاق علیہ کے بیٹے حضرت یعقوب علیہ السلام اور اُن کی پہلی بیوی کے مزاروں کے لیے واپس یہودی عبات گاہ کی طرف آنا ہو گا۔ یہاں ان دونوں کے مزار ہیں۔ نیچے تصویر میں بائیں طرف حضرت یعقوب  علیہ السلام کے مزار کا جنگلہ ہے۔ دائیں طرف ان کی اہلیہ کے مزار کا جنگلہ دکھائی دے رہا ہے۔ 

حضرت یعقوب علیہ السلام اور اُن کی اہلیہ کے مزار


جیسا کہ میں نے کہا اصل میں یہ مزار زیرِ زمین قبروں پر قائم کی ہوئی نشانیاں ہیں۔ اصل مدفن نیچے ایک غار میں ہیں۔ کہتے ہیں کہ صلیبی جنگوں کے زمانے میں جب یہاں عیسائیوں کا قبضہ ہوا تو اُنہوں نے غار میں جانے کے دو راستے تلاش کر لیے۔ ایک مہم جُو اُس غار میں گیا اور بڑی تفصیل سے اس کے بارے میں تحریر بھی کیا۔ اُسے وہاں کچھ ہڈیاں ملی تھیں جنہیں اُس نےصاف کر کے اور دھو کر بڑے احترام کے ساتھ واپس رکھ دیا تھا۔
سلطان صلاح الدین ایوبی نے یہ شہر فتح کیا تو غار کے دونوں راستے مستقل طور پر بند کر دئیے۔ ان میں سے ایک راستے کا نشان تو مسجد کی دریوں کے  چھُپا رہتا ہے۔ دُوسرے کے نشان پر علامتیں بنائی گئی ہیں۔ یہ آپ نیچے تصویر میں دیکھ سکتے ہیں۔

"Abraham cave" by User:Ericstoltz - English Wikipedia

عیدُ الاضحیٰ کا تعلق حضرت اسماعیل کے ساتھ بھی ہے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دوسری بیوی بی بی ہاجرہ کے فرزند تھے۔ ان کے بارے میں عربوں میں اسلام سے پہلے کے زمانے ہی سے یہ مشہور تھا کہ بی بی ہاجرہ اور حضرت اسماعیل علیہ السلام مکہ مکرمہ میں خانہء کعبہ کی دیوار کے سائے میں سپردِ خاک کیے گئے جسے "ہجر اسماعیل" کہتے ہیں۔ اس کے گرد قوس کی شکل کی دیوار بنا دی گئی جسے حطیم کہتے ہیں۔ کعبہ کا طواف کرتے ہوئے  اس کے باہر سے گزرتے ہیں۔ یہ اس کی تصویر ہے۔ 

حطیم



1 تبصرے:

Tazeen Hasan نے لکھا ہے کہ

معلومات اور تصاویر کا شکریہ

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔