جمعرات، 13 اگست، 2015

پاکستان کیوں وجود میں آیا؟

پاکستان کی بنیاد کیا ہے؟ اِس سوال کے مختلف جوابات دیے جاتے ہیں لیکن  قائداعظم محمد علی جناح کے تمام بیانات کی روشنی میں اس کا صرف ایک درست جواب ہے۔ دو نہیں، تین نہیں بلکہ صرف ایک جواب۔  
ایک برطانوی صحافی بیورلے نکلس نے ۱۹۴۳ء میں قائد کا انٹرویو کیا جو بیحد مشہور ہوا۔ نکلس کی انگریزی تصنیف ورڈکٹ آن انڈیا میں شامل یہ انٹرویو تحریکِ پاکستان کی اہم دستاویزات میں شمار ہوتا ہے۔ نکلس نے جب قائد سے کہا کہ وہ پاکستان کے بنیادی اصول کو کیسے بیان کریں گے تو قائد نے جواب دیا، "پانچ لفظوں میں۔ دی مسلمز آر اے نیشن۔" یعنی مسلمان ایک قوم ہیں۔
یہ ایک واضح بیان ہے جس میں الفاظ کی تعداد تک گنوا دی گئی ہے تاکہ نہ کسی ابہام کی ضرورت رہے نہ اس کی متنازعہ تشریحات ہو سکیں۔ پوری تحریکِ پاکستان کے دوران قائد نے کبھی کوئی ایسا بیان نہیں دیا جس سے شبہ پیدا ہو کہ پاکستان کا بنیادی اصول کچھ اور بھی ہو سکتا ہے۔
یہ بات اس حد تک واضح تھی کہ قیامِ پاکستان کے بعد ۱۵ اگست کی صبح پہلی بار قوم سے خطاب کرتے ہوئے بھی قائد نے کہا، "ہندوستان کے مسلمانوں نے دنیا پر ظاہر کر دیا ہے کہ اُن کا مطالبہ جائز تھا اور وہ ایک متحد قوم ہیں۔" گویا پوری جدوجہد کی بنیاد یہی تھی اور جدوجہد مکمل ہونے پر دوبارہ یاد دلانا ضروری ہوا ۔
یہ سیدھی سی بات اُلجھ گئی ہے تو دو وجوہات ہیں۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ قائدِاعظم اور قائدِملت کی وفات کے بعد حکمرانوں نے مسلم قومیت کی تعریف بدل دی اور وہی بدلی ہوئی تعریف آج تک نقل در نقل چلی آ رہی ہے۔ آج ہم مسلمانوں کو جس طرح ایک قوم سمجھتے ہیں، قائد اُس طرح نہیں بلکہ کسی اور طرح سمجھتے تھے۔ اور ہم جانتے ہی نہیں کہ اُن کے نزدیک مسلمان قوم کا مفہوم کیا تھا۔ اس لیے ہم اپنے بنائے ہوئے مفہوم کو اُن کے اقوال میں بھرتی کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو کامیاب نہیں ہوتی۔ نتیجہ میں اعتراضات کرنے والوں کو موقع ملتا ہے۔
دوسری مشکل اُن اعتراض کرنے والوں کی پیدا کی ہوئی ہے۔ بہت سے لوگ اِس بات سے متفق نہیں ہیں کہ مسلمان ایک قوم ہیں۔ اُن لوگوں کو حق ہے کہ وہ جیسا چاہیں سمجھیں لیکن بدقسمی سے اُن میں سے بعض لوگ یہ بھی ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ قائداعظم کے نزدیک بھی پاکستان کی بنیاد کچھ اور تھی۔ یہاں سے علمی بددیانتی شروع ہوتی ہے۔
ان دوستوں کی خدمت میں صرف یہی عرض کیا جا سکتا ہے کہ نکلس والے انٹرویو میں قائداعظم نے یہ کہنے کے بعد کہ پاکستان کے مطالبے کا جواز پانچ لفظوں میں بیان ہوتا ہے، یہ بھی کہا تھا کہ اگر آپ یہ مانتے ہیں کہ مسلمان ایک قوم ہیں اور اگر آپ ایک ایماندار شخص ہیں تو پاکستان کا مطلب واضح ہو جائے گا۔ لیکن اگر آپ یہی نہیں مانتے تو پھر بات ختم۔ گویا اگر کوئی یہی تسلیم نہ کرے کہ مسلمان ایک قوم  ہیں تو  اُس کے ساتھ پاکستان کے موضوع پر گفتگو ہی نہیں ہو سکتی۔ 

یہ درست ہے کہ ہمیں یہ بھی جاننا چاہیے کہ قائد کے نزدیک مسلمانوں کے ایک قوم ہونے کا مطلب کیا تھا اور وہ اُس مفہوم سے کیسے مختلف تھا جو آج رائج ہے۔ یہ ایک علیحدہ بحث ہے۔ اگر قارئین نے دلچسپی ظاہر کی تو اِس موضوع پر بھی بلاگ پر کچھ پیش کر دیا جائے گا۔ ویسے میری انگریزی تصنیف حیاتِ اقبال اور ہمارا عہد (Iqbal: His Life and Our Times)میں اِس کی تفصیل موجود ہے۔ 

2 تبصرے:

Unknown نے لکھا ہے کہ

(1) In the light of this five worded statement, should Pakistan be a theocratic state. (2) Please kindly let us know in practical terms the difference between a theocratic state, Islamic state,and a secular state. (3)How does all three differ in treatment of their citizens. What limits each of these set on the civil liberties of their people.(4) To what extent and depth may these three systems control the personal and private lives of their people.(5) Finally, how does the principles of " NAHI ANIL MUNKIR AND AMR BIL MAROOF " be implemented in each of these systems.

Khurram Ali Shafique نے لکھا ہے کہ

فاروق صاحب، آپ کے تنصرے کا بہت بہت شکریہ اور سوالات جو آپ نے اُٹھائے ہیں وہ بڑے اہم ہیں۔ لیکن ان کا جواب اُسی وقت دیا جا سکتا ہے جب پہلے یہ واضح ہو جائے کہ قائداعظم نے جب مسلمانوں کو ایک قوم کہا تھا تو وہ کن معانی میں کہا تھا۔

اگر آپ اُن معانی میں مسلمانوں کو ایک قوم تسلیم کریں گے تب ہی ان سوالوں کے جوابات عملی اعتبار سے میسر آئیں گے۔ ورنہ آپ جانتے ہی ہیں کہ بحث مباحثے ستر سال سے ہو رہے ہیں اور نتیجہ کچھ نہیں نکلا۔ اس لیے آپ کی اجازت سے اگلی پوسٹ میں پہلے میں مسلم قومیت کی وہ تعریف پیش کروں گا جو قائد نے پیش کی تھی۔ تاکہ اُس کے بعد اُسی تعریف کی روشنی میں آپ کے سوالوں کے جواب پر غور کیا جا سکے نہ کہ کسی اور تعریف کی روشنی میں۔ ٹھیک ہے؟

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔