اقبال: درمیانی دور، ۱۹۱۴ء سے ۱۹۲۲ء

سوانحِ اقبال کے سلسلے کی تیسری کڑی میں بھی بعض ایسے گوشوں پر روشنی ڈالی جا رہی ہے جو پہلے کبھی سامنے نہیں آئے۔ دنیا تباہی کی زد میں تھی لیکن اقبال اس عالمگیر جنگ کو کس طرح دیکھ رہے تھے؟ یہ کتاب اقبال کی زندگی کے اُس دَور کا احاطہ کرتی ہے جب اُنہوں نے 'اسرارِ خودی'، 'رموزِ بیخودی' اور 'خضرِ راہ' جیسی نظمیں لکھیں اور ایک نیا زاویۂ نگاہ یش کیا۔ انگلستان کے ادبی حلقوں میں متعارف ہوئے تو وہاں بھی ردِ عمل ہوا جس کا تفصیل سے جائزہ لینے پر دلچسپ صورت حال سامنے آتی ہے۔ ممکن ہے یہ کتاب آپ کی دنیا کے بارے میں آپ کا زاویۂ نگاہ بدل دے۔

ابواب
خودی کا نشیمن
ماں کا مزار
نظام الدین اولیأ کی بستی
ملت کا دربار
تقدیر کی محفل
گوئٹے کی درس گاہ
آبِ حیات کا چشمہ
سمرنا
خواجہ حافظ کا میخانہ
شائع کردہ اقبال اکادمی پاکستان، ۲۰۱۰